بین المذاہب هم آهنگی قرآن کی نظر میں
(ندگان)پدیدآور
پدیدآور نامشخصنوع مدرک
Textمقاله پژوهشی
زبان مدرک
فارسیچکیده
قرآن ایک مکمل ضابطہ حیات ہےانفرادی اور اجتماعی زندگی کے تمام اصول قرآن میں بتا دئیے گئے ہیں۔آج مسلم معاشروں میں بین المذاہب ہم آہنگی کا فقدان نظر آتا ہے ۔مسلم معاشروں میں رہنے والے غیرمسلم اس مثالی بین المسالک ہم آہنگی  کے معاشرے سے کوسوں دور ہیں جس کا تصور قرآن مجید میں دیا گیا ہے۔قرآن مجید غیر مسلموں کوکئی اعتبار سے تقسیم کرتا ہے کچھ ایسے مذاہب ہیں جو شرک و کفر کی بنیاد پر قائم ہیں اورتوحید سے دور ہیں اسلام نے بنی آدمؑ ہونے کی حیثیت سے ان کے حقوق کی تعیین کی ہے اوران کی آدمیت کا خیال رکھا ہے، کسی کو یہ حق نہیں دیا کہ وہ کسی انسان کی توہین کرے ۔دوسرے وہ مذاہب ہیں جو توحیدکے قائل ہیں اسلام نے ان کو کھلی دعوت دی ہے کہ آؤ جس خدائے واحد کو تم ایک تسلیم کرتے ہو ہم بھی اسی خدائے واحد کی پرستش کرتے ہیں، اس بنیادی عقیدے میں اتفاق کی وجہ سے باہمی تعاون پر مبنی ایک ایسے معاشرے کی بنیاد رکھیں جس میں ہم سب کے حقوق برابر ہوں۔عصر حاضر میں اقلیتوں کو مختلف معاشرتی اہانتوں اور مسائل کا سامنا ہے انہیں برے ناموں سے پکارا جاتا ہے،ان کی عبادتگاہوں پر حملے ہوتے ہیں،ان پر توہین رسالت کے الزامات لگا کر عدالت جانے سے پہلے قتل کر دیا جاتا ہے ۔ان تمام چیزوں کو قرآن کے احکامات کی روشنی میں دیکھنے کی ضرورت ہے تاکہ ہمیں قرآن سے درست رہنمائی ملے اور ہم ایک ایسے معاشرے کی تشکیل میں کامیاب ہو جائیں جوایک قرآنی معاشرہ ہو۔
کلید واژگان
معاشرهمذاهب
هم آهنگی
قرآن
اجتماعیت
شماره نشریه
5تاریخ نشر
2019-12-221398-10-01




